کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 19
((إنی لم أبعث لعانا وإنما بعثت رحمة))(صحیح مسلم:) ’’میں لعنت کرنے والا نہیں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘ لعنت کس طرح جہنم میں داخلے کا سبب ہے؟ 1۔لعنت بذات خود اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کی بددعا ہے۔ 2۔اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی جو صفات بیان فرمائی ہیں۔ باہم ایک دوسرے سے محبت کرنا نیکی اور تقویٰ میں تعاون کرنا، صلہ رحمی کرنا وغیرہ۔ یہ لعنت ان صفات کے منافی ہے۔ 3۔جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے لئے لعنت کی دعا کرتا ہے۔ جس کا مطلب اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری ہے۔ تو یہ قطع تعلقی کی انتہائی شکل ہے۔ 4۔ایک صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان موجود ہے: ((لعن المومن کقتله)) ’’مومن پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی طرح ہے۔‘‘ کیونکہ قاتل مقتول کے دنیاوی فوائد ختم کر دیتا ہے اور یہ لعنت اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کی صورت میں اس کے دینی فوائد کو ختم کر دیتی ہے۔ 5۔ لعنت کرنے والے قیامت کے دن اپنے مومن بھائیوں کی ضرورت کے وقت سفارش نہ کر پائیں گے۔ اس طرح دنیا و آخرت میں ان کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔ اس قبیح صفت کا پایا جانا اس بات کی علامت ہے کہ ایسے شخص کو مسلمان کے ادب کا لحاظ نہیں، اس کا اپنی زبان پر کنٹرول نہیں، اس پر اس کے دل و دماغ نہیں بلکہ زبان کا غلبہ ہے۔ جو اکثر تباہ کر دیتی ہے۔ سچ ہی کسی نے کہا ہے: