کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 18
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں جا رہے تھے۔ ایک انصاری عورت اونٹنی پر سوار تھی جو بے چین ہو کر تنگ کرنے لگی تو اس انصاریہ نے اونٹنی پر لعنت کی۔ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور فرمایا: ((خذوا ما علیها ودعوها، فإنها ملعونة)) ’’اس پر سے سامان لے لو اور اسے چھوڑ دو کیونکہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔‘‘ سیدنا عمران بن حصین کہتے ہیں:گویا کہ میں اس اونٹنی کو لوگوں کے درمیان چلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور سبھی اس سے روگردانی کر رہے ہیں۔ (صحیح مسلم 2595، فی البر والصلة) ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک لونڈی اونٹنی پر سوار تھی جس پر لوگوں کا سامان بھی لدا ہوا تھا۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری اور پہاڑی پر راستہ تنگ ہو گیا تو اس نے اونٹنی کو ڈانٹتے ہوئے کہا ''اللهم العنها'' اے اللہ اس پر لعنت فرما۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ساتھ ایسی اونٹنی نہیں جا سکتی جس پر لعنت کی گئی ہو۔ (صحیح مسلم 2596 فی البر والصلة) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاینبغی لصدیق أن یکون لعاناً))(صحیح مسلم 2597 فی البر والصلة) ’’کسی دوست کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔‘‘ ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن اللعانین لایکونون شهداء ولاشفعاء یوم القیامة)) (صحیح مسلم: 2597 فی البر والصلة) ’’لعنت کرنے والے قیامت کے دن گواہ اور سفارشی نہیں بنیں گے۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: