کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 16
(فتح الباری: 9؍400)
’’ کفران العشیر: عورت کا اپنے شوہر کے حق کی ادائیگی میں کمی کرنا ہے۔‘‘
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’والعشیر المعاشر کالزوج وغیره‘‘(شرح النووی 3؍39)
’’عشیر ساتھ رہنے والے کو کہتے ہیں جیسے شوہر وغیرہ۔‘‘
علامہ مبار کپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’کفران العشیر: جحد نعمته۔ یعنی الزوج۔ وانکارها أو سترها بترك شکرها واستعمال الکفران فی النعمة والکفر فی الدین‘‘(تحفة الاحوذی: 7؍305)
’’کفران العشیر کا مطلب ہے: شوہر کی نعمتوں کو چھپانا، اس کا انکار کرنا اور اس کا شکریہ ادا نہ کرنا۔ کفر کا لفظ نعمت اور دین کے بارے میں بولا گیا ہے۔ ‘‘
سنن ابن ماجہ کی شرح میں ہے:
’’کفران العشیر کا معنی ہے کہ انہوں نے اپنی کم علمی اور کمزور عقل کی بنیاد پر احسان کا انکار کر دیا۔‘‘(شرح سنن ابن ماجہ :1؍289)
کرمانی فرماتے ہیں:
’’یعنی شوہر کی نعمت کا انکار کرتی ہیں اور اس کی طرف سے ملنے والی نعمتوں کو کم سمجھتی ہیں۔‘‘
المناوی فرماتے ہیں:
’’حدیث کا مقصد یہ ہے کہ عورتوں کو شوہروں کی فرماں برداری پر ابھارا جائے اور ان کی مخالفت سے بچایا جائے۔ اور اس کی طرف سے ملنے والی نعمتوں پر شکریے کے جذبے کو پیدا کیا جائے۔ جب مخلوق کے حق کا یہ معاملہ ہے تو