کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 14
((إن الدنیا حلوة خضرة وان اللّٰه مستخلفكم فیها فينظر کیف تعملون فاتقوا الدنیا و اتقوا النساء فإن أوّل فتنة بنی إسرائیل کانت فی النساء))(صحیح مسلم: 2742؍49) ’’یقیناً یہ دنیا میٹھی اور سرسبز ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں بھیج کر دیکھیں گے کہ تم کیا عمل کرتے ہو۔ پس تم دنیا اور عورتوں کے معاملے میں تقویٰ اختیار کرو۔ بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتوں کے بارے میں تھا۔‘‘ حدیث کا معنی یہ ہے کہ دنیا اور عورتیں دو فتنے ہیں، ان سے بچو، جوان کے بارے میں تقویٰ اختیار نہیں کرے گا، ان میں مبتلا ہو جائے گا۔ عورتوں میں بیویوں سمیت تمام خواتین داخل ہیں۔ اکثر اوقات فتنہ بیویوں کا ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگ انہیں کی آزمائش میں گرفتار ہیں۔اسی طرح کچھ خواتین اپنے آپ کو خود فتنہ بنا لیتی ہیں۔جو شرعی احکام کی پاسداری نہیں کرتی، بالخصوص ستر وحجاب کا دھیان نہیں رکھتی،یا مخلوط مجالس میں شامل ہوتی ہیں تو وہ خود فتنہ بن جاتی ہیں۔ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے عورتوں کی جماعت جہنم کا ایندھن زیادہ تر تم ہی ہو۔ کیونکہ جب تمہیں کوئی چیز(رحمت) دی جائے تو تم شکر نہیں کرتی، جب کبھی آزمائش کی جائے تو صبر نہیں کرتی اور اگر کوئی چیز نہ ملے تو شکوہ کرتی ہو۔ کفران نعمت سے بچو۔‘‘ اِن احادیث سے خواتین کے زیادہ تر جہنم میں جانے کے حسب ذیل اَسباب معلوم ہوتے ہیں۔ شوہر کی نافرمانی سب سے پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کفران العشیریعنی شوہر کی نافرمانی کا کیا مطلب