کتاب: جنتی اور جہنمی عورت - صفحہ 12
:241) صحیح بخاری میں اس معنی کی ایک روایت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ میں زیادہ تر عورتیں ہوں گی وہ کفر کرتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کیا وہ اللہ تعالیٰ کا انکار کرتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یکفرن العشیر ویکفرن الاحسان، إن أحسنت إلی إحداهن الدهر ثم رأت منك شیئاً قالت: ما رأیت منك خیرا قط))(صحیح بخاری، کتاب الایمان، رقم 29)
’’وہ شوہروں کی نافرمانی کرتی ہیں۔ اس کے احسان کا انکار کرتی ہیں۔ اگر تم ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو پھر وہ تم میں کوئی ایک بات(خلاف احسان) دیکھ لے تو کہتی ہے میں نے تمہاری طرف سے کبھی خیر دیکھی ہی نہیں ہے۔‘‘
حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((تصدقن فإني أکثرکن حطب جهنم إنکن تکثرن الشکاة وتکفرن العشیر))(صحیح بخاری961، صحیح مسلم 885)
’’تم زیادہ صدقہ کیاکرو میں دیکھتا ہوں کہ تم میں سے اکثر جہنم کا ایندھن بنے گی تم زیادہ شکوے اور شوہروں کی نافرمانی کرتی ہو۔‘‘
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اے عورتوں کی جماعت تم صدقہ کیا کرو۔ میں اہل نار میں زیادہ تر تم کو دیکھ رہا ہوں۔ تم کثرت سے لعن طعن کرتی ہو اور شوہروں کی نافرمانی کرتی ہو تم ناقصات عقل و دین سے بڑھ کر کوئی سمجھدار آدمی کی مت نہیں مار سکتا۔ خواتین نے کہا۔ ہماری عقل اور دین میں کیا کمی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عورت کی گواہی مرد سے نصف نہیں ہے؟ عقل کے نقصان کا یہ ہی مطلب