کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 9
جسے جہنم سے ہٹا کر جنت میں داخل کردیاجائے بے شک وہ کامیاب ہوگیا، اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے۔ یہ سب سے عظیم مقصد ہے، اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا: تم نماز میں کس چیز کی دعاء کرتے ہو؟ اس شخص نے جواب دیا: میں تشہد (التحیات للّٰہ۔۔) پڑھتاہوں ، اور پھر اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے اس کی پناہ مانگتا ہوں ، لیکن اللہ کی قسم میں آپ کی طرح نہیں گنگناپاتا ہوں اور نہ ہی معاذ کی طرح( یعنی میں نہیں جانتا کہ آپ اور معاذ اپنی نمازوں میں کیا دعاء کرتے ہیں،’’دندنۃ‘‘ کہتے ہیں کہ آدمی کوئی بات کہے جس کی گنگناہٹ تو سنائی دے لیکن سمجھ میں نہ آئے ) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حولھا ندندن‘‘،یعنی ہم بھی اسی کے قریب قریب گنگناتے ہیں ۔[1]
[1] سنن ابوداود ‘ سنن ابن ماجہ بروایت جابر رضی اللہ عنہ و بعض دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح سنن ابو داود (۲/۱۵۰) اور صحیح سنن ابن ماجہ (۱/۱۵۰) میں صحیح قراردیاہے۔