کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 72
آجائیں گے اوردروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے کہ تم پرسلامتی ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کے لئے چلے جاؤ۔ یہ کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنایا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کرلیں ، پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھابدلہ ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الجَنَّةَ على صُورَةِ القَمَرِ لَيْلَةَ البَدْرِ ، ثمَّ الذين يلونَهم على أشدِّ كوكبٍ دُريٍّ في السماءِ إضاءةً، لا يبولونَ، ولا يتغوَّطونَ، ولا يتفِلونَ، ولا يتمخَّطونَ، أمشاطُهم الذهبُ، ورشحُهم المسكُ، ومجامرُهم الأَلُوَّةُ الألنجوج ([1]) عود الطیب،
[1] ’’مجامر‘‘ مِجْمَر یا مُجْمَرکی جمع ہے ، مجمر (میم کے زیر کے ساتھ) اس برتن کو کہتے ہیں جس میںدھونی لینے کے لئے آگ رکھی جاتی ہے، اور مجمر (میم کے پیش کے ساتھ) اس چیز کو کہتے ہیں جس کو جلا کر دھونی لی جاتی ہے، حدیث میں یہی مراد ہے،’’ألوۃ‘‘کے معنیٰ لکڑی کے ہیں۔
’’ألنجوج‘‘ ایک قسم کی لکڑی ہے جس سے دھونی لی جاتی ہے، اسے’’ألنجوج، یلنجوج، أنجج‘‘ وغیرہ بھی کہا جاتا ہے، الف اور نون زائد ہیں، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس سے اس کی خوشبو کی تیزی مراد ہے۔ دیکھئے: النھایہ فی غریب الحدیث والاثر ، از ابن الاثیر ،۱/۶۲، ۲۹۳۔ (مترجم)