کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 64
پانچواں مبحث: موجودہ وقت میں جنت وجہنم کا وجود: انس بن مالک رضی اللہ عنہ (واقعۂ معراج کے بارے میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((ثُمَّ انْطَلَقَ بي جِبْرِيلُ حتّى انتھی بي إلی سدرۃ المنتھی فغشیھا ألوان لا أدري ما ہي؟ قال:ثم دخلت الجــــنۃ فإذا فیھا جنــــــابذ اللؤلؤ([1]) وإذا تُرابُها المِسْكُ))( [2] پھر جبریل علیہ السلام مجھے لے کر چلے یہاں تک کہ سدرۃ المنتہیٰ
[1] ’’جنابذ‘‘ جنبذۃ کی جمع ہے اس کے معنیٰ قبے کے ہیں، صحیح بخاری کتاب الانبیاء میں بھی اسی طرح وارد ہوا ہے، اس حدیث میں اہل سنت و جماعت کے اس عقیدہ کی دلیل ہے کہ جنت وجہنم کی تخلیق ہو چکی ہے، نیز یہ کہ جنت آسمان میں ہے، واللہ اعلم ، دیکھئے: صحیح مسلم بشرح نووی ۲/۵۷۹۔ [2] صحیح بخاری، حدیث (۳۴۹، ۱۶۳۶، ۳۳۴۲) و صحیح مسلم حدیث (۱۶۳)۔