کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 61
ثُبُورًا ﴾[1] اور جب یہ جہنم کی کسی تنگ جگہ میں مشکیں کس کر پھینک دیئے جائیں گے تو وہاں اپنے لئے موت ہی موت پکاریں گے۔ فرمان باری:﴿ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ ﴾(لکھی ہوئی کتاب ہے) ﴿ وَمَا أَدْرَاكَ مَا سِجِّينٌ ﴾ (آپ کو کیا معلوم کہ سجین کیا ہے؟) کی تفسیر نہیں ہے، بلکہ وہ ان (بدکاروں ) کے سجین میں تحریر کردہ انجام اور ٹھکانہ کی تفسیر ہے، مفہوم یہ ہے کہ یہ چیز لکھ کر اسے فراغت ہوچکی ہے‘ نہ اس میں کسی چیز کا اضافہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کمی کی جاسکتی ہے۔[2] علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’بعض لوگوں نے اس پر (یعنی جہنم ساتویں زمین کی نچلی تہ میں ہے) اس بات سے استدلال کیا ہے کہ اللہ عزوجل نے خبر دی ہے کہ کفار صبح و شام (عالم برزخ میں ) جہنم پرپیش کئے جاتے ہیں ، نیز اس بات کی بھی خبر دی ہے کہ ان کے لئے آسمان کے
[1] سورۃ الفرقان: ۱۳۔ [2] تفسیر ابن کثیر ۴/۴۸۶۔