کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 40
منھم۔‘‘
اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے تم میری بات کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو۔
قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اللہ نے انہیں زندہ فرمایا، یہاں تک کہ زجر و توبیخ ، ذلت و رسوائی اور حسرت و ندامت کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات انہیں سنائی۔[1]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’مثلي کمثل رجلٍ استوقد ناراً، فلما أضاء ت ماحولھا جعل الفراش وھذہ الدواب التي في النار یقعن فیھا، وجعل یحجزھن ویغلبنہ فیتقحمن فیھا،[2] قال:
[1] صحیح بخاری، حدیث(۳۹۷۶) وصحیح مسلم، حدیث (۲۸۷۵)۔
[2] ’’التقحم‘‘ کے معنیٰ دشوار معاملات میں بلا سوجھ بوجھ ٹوٹ پڑنے کے ہیں، اور ’’الحجز‘‘ حجزۃ کی جمع ہے ، کمرمیں تہبند اور ازار وغیرہ باندھنے کی جگہ کو کہا جاتا ہے۔ صحیح مسلم بشرح نووی ‘۱۵/۵۵۔