کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 38
حدیث میں ذکر ہے کہ آپ نے یکے بعد دیگرے قریش کے ایک ایک قبیلہ کو مخاطب کیا یہاں تک کہ فرمایا: اے بیٹی فاطمہ! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ کیونکہ میں اللہ کی جانب سے تمہارے لئے کسی بھی چیز کا مالک نہیں ہوں ، سوائے اس کے کہ تم سے قرابت (نسبی رشتہ ) ہے جسے میں جوڑے رکھوں گا۔ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوئہ بدر کے دن قریش کے چوبیس بڑے بڑے سرداروں کے بارے میں حکم فرمایا جنہیں بدر کے منڈیر والے کنووں میں سے کسی کنویں میں بڑی بری طرح پھینک دیا گیا ، اور جب آپ کسی قوم پر غالب (فتح یاب) ہوتے تو میدان جنگ میں تین شب اقامت فرماتے، چنانچہ جب بدر کا تیسرا دن ہوا تو آپ کے حکم سے آپ کی سواری پر کجاوا کسا گیا اور آپ چل پڑے، آپ کے پیچھے آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی روانہ ہوگئے، صحابہ فرماتے ہیں کہ : ہمارا خیال تھا کہ آپ اپنی کسی ضرورت کے لئے تشریف لے جارہے ہیں ، یہاں تک کہ