کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 37
کوڈرایئے‘‘ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو دعوت دی‘ سب اکٹھا ہوگئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمومی اور خصوصی طور پر مخاطب کرکے فرمایا: ’’یا بني کعب ابن لؤي: أنقذوا أنفسکم من النار۔۔۔‘‘ وذکر في الحدیث أنہ نادی قریشاً بطناً بطناً إلی أن قال:۔۔‘‘۔یا فاطمۃ! أنقذي نفسک من النار فإني لا أملک لکم من اللّٰہ شیئاً غیر أن لکم رحماً سأبلھا ببلالھا[1] ۔۔۔‘‘[2]۔ اے بنی کعب ابن لوی! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ ۔۔۔ ‘ اور
[1] ’’سأبلھا ببلالھا‘‘ کے معنیٰ ہیں کہ میں رشتہ جوڑے رکھوں گا، رشتہ کاٹنے کو گرمی سے اور اسے جوڑنے کو گرمی کو سردی کے ذریعہ ختم کرنے سے تشبیہ دی گئی ہے، اور اسی سے ’’بلو ارحامکم‘‘ بھی ہے یعنی اپنے رشتے جوڑے رکھو۔ صحیح مسلم بشرح نووی، ۳/۸۰۔ [2] صحیح مسلم(انہی الفاظ کے ساتھ) ۱/۱۹۲ ، حدیث (۲۰۴)۔صحیح بخاری (اسی کے ہم معنیٰ) حدیث(۲۷۵۳، ۳۵۲۷، ۴۷۷۱) ۔