کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 196
بات یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھوٹ سمجھتے ہیں اور قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کررکھی ہے۔ جب وہ انہیں دور سے دیکھے گی تو یہ اس کا غصہ سے بپھرنا اور دہاڑنا سنیں گے۔ اور جب یہ جہنم کی کسی تنگ جگہ میں مشکیں کس کر پھینکے جائیں گے تو وہاں اپنے لئے موت ہی موت پکاریں گے۔ (ان سے کہا جائے گا) آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو پکارو۔ ﴿ مُّقَرَّنِينَ ﴾ یعنی ان کے ہاتھوں کو ان کی گردنوں سے باندھ کر طوق پہنادیاگیا ہوگا۔[1] ﴿ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُورًا ﴾ یعنی وہ تباہی، حسرت، ہلاکت ، ناکامی، خسارہ اور بربادی کو آواز دیں گے۔[2] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
[1] تفسیر ابن کثیر، ۳/۳۱۲، تفسیر البغوی، ۳/۳۶۲۔ [2] دیکھئے: سابقہ دونوں مصادر، ۳/۳۱۲، ۳/۳۶۲۔