کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 191
ایک گھر بنائے گا۔ نیز جو شخص اپنی اولاد کی موت کے وقت ’’انا للّٰہ وانا الیہ راجعون‘‘ کہتا ہے اور اللہ کی حمد وثنا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے فرماتا ہے: (( ابنوا لعبدي بیتاً في الجنۃ وسموہ بیت الحمد)) [1] میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بنادو اوراس کانام ’’بیت الحمد‘‘ (تعریف کا گھر) رکھ دو۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ) ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (( مامن مسلم یصلي للّٰہ کل یومٍ ثنتي عشرۃ رکعۃ تطوعاً غیر فریضۃ إلا بنی اللّٰہ لہ بیتاً في الجنۃ، أو إلا بني لہ بیت في الجنۃ)) [2]
[1] سنن ترمذی بروایت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ، علامہ شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح سنن ترمذی (۱/۲۹۹) اور سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ(حدیث/۱۴۰۸) میں حسن قرار دیا ہے۔ [2] صحیح مسلم، ۱/۵۰۳، حدیث(۷۲۸)۔