کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 187
تو میں نے پوچھا: یہ کس کا محل ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: قبیلۂ قریش کے ایک شخص کا، تو اے خطاب کے بیٹے(عمر)! مجھے اس محل میں داخل ہونے سے صرف یہی چیز مانع ہوئی کہ میں تمہاری غیرت جانتا تھا، (یہ سن کر) انھوں نے فرمایا: اے اللہ کے رسول ! کیا آپ کے خلاف بھی میں غیرت کرسکتا ہوں ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار جبریل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور فرمایا:
(( یا رسول اللّٰہ! ھذہ خدیجۃ قد أتتک معھا إناء فیہ إدام أو طعام او شراب، فإذا ھي أتتک فاقرأ علیھا السلام من ربھا ومني، وبشرھا ببیت في الجنۃ من قصب لا صخب فیہ ولا نصب)) [1]
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ خدیجہ (رضی اللہ عنہا) آپ کی طرف
[1] صحیح بخاری مع فتح الباری، ۷/۱۳۴، حدیث(۳۸۲۰)، صحیح مسلم، ۴/۱۸۸۷، حدیث (۲۴۳۲)۔