کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 176
بعدکون کون سی بدعتیں ایجاد کر لی تھیں ‘‘ تو میں کہوں گا:ایسے لوگوں کومجھ سے دور ہٹاؤ جنھوں نے میرے بعد میرے دین میں تبدیلیاں کرلی تھیں ۔
عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں :’’سحقاً‘‘کے معنیٰ دوری کے ہیں ۔
۲- جہنمیوں کا پینا:(اللہ ہمیں اس سے پناہ عطا فرمائے)
(الف) الحمیم:
اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
﴿ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ ﴾[1]
انہیں (جہنمیوں کو) انتہائی گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں ٹکڑے ٹکڑے کردے گا۔
حمیـــم:یعنی ناقابل برداشت سخت گرم پانی ہوگا، جو ان کے پیٹ کی آنتوں اور اس میں جو کچھ ہوگا تمام چیزوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا۔[2]
[1] سورۃ محمد: ۱۵۔
[2] تفسیر ابن کثیر، ۴/۱۶۷، زیر نظر کتاب کا ص:(۱۴۹ ) ملاحظہ کریں ۔