کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 169
جائیں گے۔[1] نیز ارشاد باری ہے: ﴿ يُسْقَوْنَ مِن رَّحِيقٍ مَّخْتُومٍ ﴿٢٥﴾ خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ ﴿٢٦﴾ وَمِزَاجُهُ مِن تَسْنِيمٍ ﴿٢٧﴾ عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ ﴾[2] یہ لوگ سر بمہر خالص شراب پلائے جائیں گے ۔ جس پر مشک کی مہر ہوگی‘ سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہئے۔ اور اس کی آمیزش تسنیم کی ہوگی۔ یعنی وہ چشمہ جس کا پانی مقرب لوگ ہی پئیں گے۔ الرحیق: یعنی وہ جنت کی ایک شراب نوش کریں گے، رحیق: ایک جنتی شراب کا نام ہے۔’’ختامہ مسک‘‘ کے معنیٰ یہ ہیں کہ اس میں مشک کی آمیزش ہوگی۔’’ختامہ‘‘ کا معنیٰ یہ ہے کہ اس شراب کا آخری مزہ اور
[1] تفسیر ابن کثیر، ۴/۴۵۷، تفسیر البغوی، ۴/۴۳۲ ۔ [2] سورۃ المطففین: ۲۵ تا ۲۸۔