کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 162
پینے والے ہو۔ پھر پینے والے بھی پیاسے اونٹوں کی طرح۔ یہی قیامت کے دن ان کی مہمانی ہے۔ نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّومِ ﴿٤٣﴾ طَعَامُ الْأَثِيمِ ﴿٤٤﴾ كَالْمُهْلِ يَغْلِي فِي الْبُطُونِ ﴿٤٥﴾ كَغَلْيِ الْحَمِيمِ ﴾[1] بیشک زقوم(تھوہڑ) کا درخت۔ گناہ گار کا کھانا ہے۔ جو مثل تلچھٹ کے ہے اور پیٹ میں کھولتا رہتا ہے۔ مثل تیز گرم پانی کے۔ زقوم: یہ ایک گھناؤنے مزے کا بدبودار درخت ہے جس کے کھانے پر جہنمیوں کو مجبور کیا جائے گا، چنانچہ وہ اسے انتہائی کراہت سے نگلیں گے ، اسی لفظ سے اہل عرب کہتے ہیں :۔۔‘‘۔ تزقم الطعام‘‘یعنی (فلاں ) نے انتہائی پریشانی‘ ناپسندیدگی اور کراہت سے کھانا حلق سے نیچے اتارا۔[2]
[1] سورۃ الدخان: ۴۳ تا ۴۶۔ [2] تفسیر البغوی، ۴/۱۵۴۔