کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 138
سے اس کا دماغ اس طرح کھول رہا ہوگا جس طرح تانبے کی (تنگ منہ کی ) ہانڈی کھولتی ہے ۔ اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے : (( ما یری أن أحـــــــــداً أشد منہ عذاباً، وانہ لأھونھم عذاباً)) [1] اسے احساس ہوگا کہ اس سے سخت عذاب سے دوچار کوئی نہیں ہے، حالانکہ وہ سب سے معمولی عذاب سے دوچار ہوگا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: (( نارکم ھذہ التي یوقد ابن آدم سبعین جزء اً من حرجھنم، قالوا: واللّٰہ انھا لکافیۃ یا رسول اللّٰہ! قال: فانھا فضلت علیھا بتسعۃ وستین جزء اً کلھا مثل حرھا)) [2]
[1] صحیح مسلم ،۱/۱۹۶، حدیث (۲۱۳)۔ [2] صحیح مسلم ،۴/۲۱۸۴، حدیث (۲۸۴۳)۔