کتاب: جنت و جہنم کے نظارے - صفحہ 10
مطلب یہ ہے کہ ہم لوگ بھی جنت کا سوال کرنے اور جہنم سے پناہ مانگنے ہی کی دعا کرتے ہیں ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جس بشری کمال‘ عظیم رغبت اور عقل کی پختگی تک رسائی ہوئی تھی اس کی دلیل ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ کا عمل ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سویا کرتا تھا، میں آپ کے لئے وضو کا پانی اور ضرورت کی دیگر اشیاء لے کر آیا، تو آپ نے مجھ سے فرمایا:’’مانگو‘‘ ، میں نے عرض کیا: میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں ، آپ نے فرمایا: اس کے علاوہ اور کچھ؟ میں نے کہا: ’’بس یہی‘‘ ،تو آپ نے فرمایا:
((فأعِنِّي على نَفْسِكَ بكَثْرَةِ السُّجُودِ))
تو اپنے آپ پر سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو ۔[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ اور اپنی امت کو جنت کی رغبت دلاتے تھے اور انہیں جہنم ے ڈراتے اور متنبہ کرتے تھے ، اور اسی لئے آپ نے فرمایا:
[1] صحیح مسلم، ۱/۳۵۳، حدیث نمبر:(۴۸۹)۔