کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 97
موکدہ سنتوں کی فضیلت 1۔اُمّ المؤمنین سیدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ:’’کوئی بھی مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ کیلئے بارہ رکعات نفل پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں گھر بنائے گا۔‘‘(صحیح مسلم:728)۔ 2۔اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو سنتوں سے زیادہ کسی اور نفل کی اتنی نگہداشت نہیں کرتے تھے۔(صحیح بخاری:1169) 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’فجر کی دو رکعتیں دنیا و ما فیہا سے بہتر ہیں ۔‘‘(صحیح مسلم:725)۔ 4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور چار رکعتیں ظہر کے بعد پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے‘‘(جامع ترمذی:428)۔ 5۔ترجمہ:’’رات کی آخری نماز وتر ہونی چاہیئے‘‘(یعنی سب سے آخر میں وتر کو پڑھو)۔(صحیح بخاری:472)۔ 6۔ترجمہ:’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی کہ’’ہر مہینے تین روزے رکھو،ہر روز چاشت کی دو رکعات پڑھو،اور سونے سے پہلے وتر ضرور پڑھو۔‘‘(صحیح بخاری:751و صحیح مسلم:721)۔ 7۔ترجمہ:’’جب کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعات نماز(نفل) پڑھے۔‘‘(صحیح بخاری:444)۔ 8۔ترجمہ:؛؛سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا:’’تم ایسا کونسا عمل کرتے ہو جو سب سے بہترین ہے؟ میں نے تمہارے جوتوں کی آواز جنت میں اپنے سے آگے سنی تھی‘‘(یعنی تم مجھ سے آگے آگے چل رہے تھے)۔یہ سن کر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’ویسے تو میں ایسا کوئی بھی عمل نہیں کرتا لیکن میں جب بھی وضو کرتا ہوں ،تو کچھ نہ کچھ نفل ضرور ادا کرتا ہوں ۔‘‘(صحیح بخاری ومسلم )۔ اس کے علاوہ نفلی روزوں کے متعلق بہت سی احادیث گذشتہ صفحات پر گذر چکی ہیں جیسے کہ محرم،عرفہ اور شوال کے چھ روزے،ان کو دوبارہ ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔