کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 78
وَ اللّٰهُ اَکْبَراَللّٰهُ اَکْبَر وَ ِللّٰهِ الْحَمْدُ﴾(مصنف ابن ابي شيبه 2/ 16-عن ابن عباس ) 4۔یومِ عرفہ کا روزہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں اُمید کرتا ہوں کہ یومِ عرفہ کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے‘‘(رواه مسلم) لیکن یہ روزہ حاجیوں کے لئے نہیں ہے۔ 5۔قربانی کا دن مسلمانوں کی عظیم الشان قربانی اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان کی نشاندہی کرتا ہے۔تمام علماء کے مطابق سال کا افضل ترین دن قربانی کا دن ہے۔سنن ابوداؤد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اِرشاد ہے کہ’’قربانی کا دن افضل ترین دن ہے‘‘۔ احکام قربانی: قربانی کرنا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے قربانی کیا کرتے تھے۔قربانی زندہ افراد کرتے ہیں ۔اگر کوئی اپنے فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔(لیکن درج ذیل شرطوں کے ساتھ): 1۔قربانی اصل میں زندوں کی طرف سے ہوتی ہے،ان کے ضمن میں فوت شدگان کا نام بھی لیا جا سکتا ہے۔ 2۔فوت شدگان کی قربانی ان کی وصیت کو پورا کرتے ہوئے کی جا سکتی ہے۔ 3۔تخصیص کرتے ہوئے صرف فوت شدہ افراد کی طرف سے قربانی کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی فوت شدہ صحابی یا اپنے رشتہ دار کی طرف سے قربانی نہیں کی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ اُمّ المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا،تین بیٹیاں اور سید الشہداء حمزہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں انتقال فرما گئے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی ان کی طرف سے قربانی نہیں کی۔ 4۔قربانی کرنے والا ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں تک اپنے بدن کے بال نہ کاٹے۔اُمّ المؤمنین سیدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب عشرۂ ذوالحجہ شروع ہو جائے اور کوئی قربانی کا ارادہ کر لے تو اس کو چاہیئے کہ وہ اپنے بال اور ناخن نہ