کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 76
اِرشاد گرامی ہے:’’بیشک نماز اپنے مقررہ وقت پر فرض کی گئی ہے‘‘۔ سوال 23 ایک عورت پینسٹھ(65) سالہ ہے۔اسے عادت کے مطابق حیض کا خون تو نہیں آتا لیکن چند قطرے انہی ایام میں آتے ہیں جو سابقہ ایام حیض تھے۔یہ عورت ان دنوں میں روزے رکھے یا نہیں ؟ جواب ایسی عورت انہی ایام میں یقینا روزے اور نماز چھوڑے گی جن ایام میں اسے حیض آتا تھا۔اب اگر حیض نہیں آتا لیکن چند قطرے خون اور پانی آنا بھی حیض کے قائم مقام ہیں ۔ سوال 24 کیا حائضہ عورت مسجد میں خطبہ،وعظ و نصیحت سننے آسکتی ہے یا نہیں ؟؟ جوابحائضہ عورت مسجد حرام اور دیگر تمام مساجد میں حاضر نہیں ہو سکتی۔کسی کام کی وجہ سے مسجد سے گذر سکتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو مسجد سے چٹائی لانے کا حکم دیا تھا۔اور فرمایا تھا کہ’’حیض کا اثر آپ کے ہاتھوں پر نہیں ہوتا۔‘‘اس کے علاوہ نماز عید میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حائضہ و غیر حائضہ خواتین کو عیدگاہ میں حاضر ہونے اور دعا میں شریک ہونے کا حکم دیا تھا لیکن یہ حکم مسجد کے لئے نہیں تھا۔ عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی فضیلت،قرآن و سنت کی روشنی میں درج ذیل ہے: 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ﴾یعنی مجھے فجر اور دس راتوں کی قسم ہے۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ بحوالہ بخاری فرماتے ہیں :’’اس سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں ‘‘۔ 2۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ان دس دنوں میں اللہ تعالیٰ کو عمل صالح بہت پسند ہے‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا جہاد فی سبیل اﷲ سے بھی زیادہ یہ دن پسند ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں !یہ دن جہاد فی سبیل اﷲ سے بھی بہتر ہیں سوائے اس شخص کے جو اپنے مال اور جان کو لے کر نکلے اور کسی چیز کو