کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 74
ابھی ان روزوں کی قضاء نہیں کی تھی کہ دوسرا رمضان بھی آگیا۔اس وقت یہ دودھ پلا رہی تھی اس لئے روزے نہ رکھ سکی۔اب بتائیں کہ تیسرا رمضان بھی آگیا ہے لیکن وہ روزوں کی قضاء کب کرے گی؟ جوابقضاء دینے والی عورت جب اپنے اندر روزوں کی قضاء دینے کی استطاعت محسوس کرے گی تو اسی وقت وہ قضا دے گی اور جب تک معذوری ہے اس وقت تک کوئی حرج نہیں ہے کہ ایک سال گزرے یا تین سال گزر جائیں ۔اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ شعبان آنے تک روزے رکھنے پر قادر نہیں ہوتی تھیں ۔یعنی کہ ایک رمضان کی قضاء اگلے رمضان سے صرف ایک ماہ قبل ادا کرتی تھیں ۔ اگر استطاعت کے باوجود جان بوجھ کر قضاء کو لٹکایا جا رہا ہے تو ایسی صورتحال میں توبہ کرنا اور قضاء صوم لازمی ہے۔ سوال نمبر17بعض خواتین رمضان کے مکمل روزے رکھنے کے لئے گولیاں کھاتی ہیں ۔آپ کے خیال میں کیا یہ ٹھیک نہیں کہ حیض بند کرنے کی گولیاں کھا کر مکمل روزے رکھے جائیں ؟ جواب میں اس سے پرہیز کا مشورہ دوں گا کیونکہ ان گولیوں سے بہت ہی زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے۔اکثر ڈاکٹر حضرات حیض بند کرنے والی گولیوں کے مضر صحت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ویسے بھی جب اللہ تعالیٰ نے روزوں کو بعد میں ادا کرنے کی آزادی دی ہے تو پھر یہ خطرہ مول لینے کی ضرورت بھی کیا ہے؟ سوال نمبر18رمضان کی راتوں میں عورت اپنے گھر میں تراویح پڑھے یا مسجد و مدرسے میں جا کر؟ ان دونوں کاموں میں سے بہتر و افضل عمل کون سا ہے؟ جواب عورتوں کے لئے افضل عمل اپنے گھروں میں نماز پڑھنا ہے کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم عام ہے کہ’’خواتین کے لئے گھر سب سے بہتر ہیں ۔‘‘اگر کسی مقام پر وعظ و نصیحت کا پروگرام ہو رہا ہو تو پھر آپ مسجد و مدرسہ میں بھی جا سکتی ہیں لیکن گھروں سے باہر جا کر اپنی زیب و زینت کو نمایاں کرنا اور جلوے بکھیرنا کسی طور بھی صحیح نہیں ہے۔