کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 71
روزہ رکھنا لازم ہوجاتاہے۔اسکے ساتھ جماع بھی کیا جاسکتاہے۔کیونکہ وہ پاک ہے۔اور نماز،روزہ سے منع کرنے والی چیز نہیں ہے۔ سوال نمبر 4 کسی عورت کے ایام میں کمی بیشی ہوتی رہے تو وہ کیاکرے؟یعنی کبھی حیض5دن آئے کبھی 6یا 8دن تو اسکے متعلق کیا حکم ہے ؟ جواب:جب کسی عورت کے ساتھ یہ مسئلہ ہو کہ کبھی حیض 5دن تو کبھی 8دن رہتاہو تو وہ جب تک پاک نہ ہوجائے اسوقت تک نماز نہیں پڑھ سکتی۔کیونکہ رسول اﷲنے بھی حیض کی کوئی متعین مدت بیان نہیں کی ہے۔لہٰذا جب تک خون باقی رہے گااسوقت تک نہ نماز ہو گی نہ روزہ۔ سوال نمبر 5 اگر کسی عورت کو دن کے وقت حالت ِروزہ میں دوچار قطرے خون آجائے تو وہ کیا کرے۔واضح رہے کہ اسکو پورا مہینے یہ قطرے آتے رہتے ہوں ،کیا اسکا روزہ صحیح ہے ؟ جواب:جی ہاں ،یہ روزہ بالکل صحیح ہے۔اور جو قطرے خون کے آتے ہیں تو یہ حیض نہیں ہیں بلکہ یہ رگوں میں سے آنے والا خون ہے۔حضرت علی رضی اﷲعنہ کا ایک قول بھی دلالت کرتا ہے سوال نمبر 6 کوئی عورت محسوس کرے کہ اسکوخون آرہا ہے لیکن واقعتا مغرب سے پہلے خون نہ آئے۔یا پھر حیض کی درد ہونے لگے لیکن خون نہ آئے۔تو کیا اس عورت کا روزہ درست ہوگا۔ جواب:اس صورت میں روزہ بالکل درست ہوگا۔کیونکہ ایک پاک عورت کو خونِ حیض جاری نہیں ہواہے بلکہ صرف درد یا احساس ہواہے۔جس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔روزہ چاہے نفلی ہویا فرضی،دونوں درست ہیں ۔ سوال نمبر 7جب کوئی عورت خون دیکھے لیکن اسکو یقینی طور پر معلوم نہ ہو کہ یہ خون حیض کا ہے یا کوئی او رہے۔تو پھر کیا وہ روزہ مکمل کرے یا نہیں ؟ جواب:اس عورت کو روزہ مکمل کرنا چاہیے۔اسکا روزہ بھی درست ہوگا کیونکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہواکہ خون حیض کا ہے یا نہیں ۔