کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 63
چھوڑنا چاہیے۔بعد میں قضاء دی جائے گی۔نفاس والی عورت کا حکم بھی یہی ہے۔ 4)حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت جب کمزوری محسوس کرے توروزہ چھوڑ سکتی ہے۔ 5)کوئی بھی ایسی اضطراری یا مجبوری کی حالت جس میں روزہ چھوڑنا ضروری ہو جائے۔ افطاری کاوقت: افطار مغرب کے فوراً بعد ہونا چاہیے۔جلدی کرنا سنت ہے۔فرمانِ نبوی ہے: ترجمہ:’’لوگ اسوقت تک بہتری میں رہیں گے جب تک جلد افطار کرتے رہیں ۔‘‘(بخاری 1957) سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :ترجمہ:’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم افطاری چند کھجوروں کیساتھ کرتے تھے۔اگر وہ نہ ملتیں تو چھوارے کھاتے اگر وہ بھی نہ ملتے تو پھر آپ صرف پانی پیتے تھے(ترمذی:696) رسول اﷲ نے فرمایا:ترجمہ:’’جو شخص کسی دوسرے کا روزہ افطار کرواتا ہے تو اسکو بھی اجر وثواب ملتا ہے۔روزے دار کے اجر میں کمی نہیں ہوتی‘‘(ترمذی:807) تراویح: رمضان کی راتوں میں قرآن اور نمازکے ذریعے شب بیداری کرنا،تراویح سنت نبوی ہے۔تراویح کی تعداد گیارہ رکعت ہے۔بخاری شریف(2013) میں اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں گیارہ رکعات ہے۔ قیام الیل: اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ’’جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو آپ رات کو خود جاگتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے تھے‘‘(رواہ البخاری:2024) سحری کرنا: رسول اﷲ نے فرمایا:ترجمہ:’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کا کھانا ہے‘‘(مسلم 1096) مزید فرمایا:ترجمہ:’’سحری کرو بے شک سحری کرنے میں برکت ہے‘‘(مسلم 1095)