کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 61
2۔گناہوں کی بخشش کا موقع حاصل ہوتا ہے’’جو شخص رمضان کے روزے ایمان واحتساب کے ساتھ رکھے تو اﷲتعالیٰ اسکے گذشتہ گناہوں کوبخش دیتا ہے‘‘۔(بخاری 1910)۔ 3۔دعاؤں کی قبولیت کا حصول ہونا:’’رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تین افراد کی دعائیں کبھی رد نہیں ہوتیں ‘‘:1 روزہ دار جب تک افطاری نہ کرے۔2 عادل حکمران۔3اور مظلوم کی دعا۔(حسن الصحیح المسند من اذکارالیوم واللیلہ) 4۔رمضان میں ’’لیلۃ القدر‘‘حاصل ہوتی ہے۔ 5۔شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ 6۔روزے رکھنا گناہوں کا کفارہ بنتاہے۔ چنانچہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے’’جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے اسوقت تک ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے روزے گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں ‘‘(صحیح الجامع 4098) روزوں کا لغوی مفہوم نیت کے ساتھ کھانے،پینے،جماع اور تمام ایسے اعمال سے رک جانا جو روزوں کو توڑنے کا باعث بنتے ہیں ۔یہ عمل طلوع فجر سے مغرب تک ہوتا ہے۔روزہ اسلام کا رکن ہے۔یہ ہر بالغ مرد و عورت پر فرض ہے۔روزہ رکھنا چاند دیکھ کر او رروزوں کی تکمیل بھی رویت ِہلال یا 30روزوں کے مکمل ہونے پر ہوتی ہے۔فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید کرو‘‘۔(مشکوۃ)۔ روز ے دار کے لئے مباح وجائز کام 1)پورے دن مسواک کی جاسکتی ہے۔ 2)جائز کاموں کے لئے سفر اختیار کیا جاسکتاہے۔ 3)سخت گرمی میں پانی کے ذریعے ٹھنڈک حاصل کرنا۔ 4) بیماری سی بچنے کے لئے انجکشن وغیرہ لگوانا جائز ہے لیکن طاقت کا انجکشن نہ ہو۔