کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 59
اخلاق رذیلہ سے پاک ہو جاتا ہے۔زکوٰۃ دینا اﷲتعالیٰ کے شکر گزار بندوں کی نشانی ہے۔اور شکر کرنے سے برکت ہونا ایک فطری عمل ہے۔بہت سی دینی ودنیاوی برکتیں حاصل ہوتی ہیں او ربے شمار بلائیں و مصیبتیں ٹل جاتی ہے۔دعاؤں کو قبولیتِ عامہ حاصل ہوتی ہے۔پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ترجمہ:’’صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا رھتا ہے۔‘‘(مسلم:2588) اسی طرح بخاری مسلم کی ایک حدیث ہے کہ آپ نے فرمایا: ترجمہ:’’ہر صبح اﷲتعالیٰ کے دو فرشتے نازل ہوتے ہیں او ردعا کرتے ہیں ۔اے اﷲخرچ کرنے والے کو مزید عطا فرما۔دوسرا دعا کرتاہے کہ اے اﷲ مال خرچ نہ کرنے والے کو تباہ کردے۔‘‘(مسلم:1010) زکوٰۃ دینے والے کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ لینے والوں کو بھی فائدے حاصل ہوتے ہیں ۔ظاہر ہے کہ محتاجوں ،ضرورت مندوں اور مسافروں کو زکوٰۃ دی جاتی ہے۔جن سے ان کی ضرورتیں اور حاجات پوری ہوتی ہیں ۔اگر تمام مالدار اپنی زکوٰۃ نکالتے رہیں او رصحیح مقامات پر خرچ کرتے رہیں تو یقینا تمام غرباء کی ضروریات پوری ہوجائیں گی۔اس سے معاشرے میں بگاڑ اور فساد بہت حد تک ختم ہوجائے گا۔اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ اسلام کے محاسن میں سے بہت ہی حسین چیز زکوٰۃ ہے۔ رمضان المبارک ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَھُوَ خَیْرٌ لَّہٗ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَ الْفُرْقَانِo فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ