کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 55
رزق والا ہے۔‘‘اسی طرح ایک حدیث میں یہی مضمون ہے کہ’’اے بنی آدم تم خرچ کرو،تمہارے اوپر خرچ کیا جائے گا‘‘۔ جو شخص زکوٰۃ ادا نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے حق میں شدید ترین وعید بیان کی ہے۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ﴾ ترجمہ:’’وہ لوگ جو سونا چاندی کو خزانوں میں جمع کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں عذاب شدید کی خوشخبری دے دو اس دن(ان کے مال کو) گرم کیا جائے گا جہنم کی آگ میں ،اور ان کی پیشانیوں ،پہلوؤں اور کمروں کو داغا جائے گا اور(کہا جائے گا) کہ یہ ہے تمہارا مال،جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا سو آج اس عذاب کا مزا چکھو،جو تم اپنے لئے جمع کرتے تھے۔(التوبہ:35) ہر وہ مال جس کا حق ادا نہیں کیا جاتا تو وہ’’کنز‘‘بن جاتا ہے۔جس کے ذریعے صاحب مال کو بروزِ قیامت عذاب دیا جائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر وہ سونے چاندی والا جو اپنے مال کا حق ادا نہ کرتا ہو گا تو یہ قیامت کے دن جہنم کی آگ کا ٹکڑا بنے گا۔جہنم کی آگ سے گرم کرنے کے بعد اس کی پیشانی کو،پہلو اور کمر کو داغا جائے گا۔جب یہ مال ٹھنڈا ہو گا تو دوبارہ اس کو گرم کیا جائے گا۔وہ دن پچاس ہزار سال جتنا بڑا ہو گا۔اس وقت تک تمام مخلوق میں فیصلہ کر دیا جائے گا۔پھر اس مالدار کو دیکھا جائے گا کہ اس کا ٹھکانہ جہنم ہے یا جنت۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ،بکری،گائے والوں کا ذکر ہونے پر فرمایا: ترجمہ:’’جو شخص ایسا مال دلائے گا جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی ہو گی تو یہ مال ایک گنجے سانپ کی مانند بن جائے گا۔اس کے دو منہ ہوں گے۔یہ سانپ مالدار کے گلے میں بطورِ طوق ڈالا جائے گا پھر یہ اس کے جبڑوں کو ڈسے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں ،میں تیرا خزانہ ہوں ۔پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورة آل عمران یہ آیت