کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 53
رکوع کرے۔عاجزی کے ساتھ پڑھے۔تو اس کا اللہ تعالیٰ پر حق بنتا ہے کہ اللہ اس کو معاف فرما دے۔اور جو ایسا نہ کرے گا تو اس کا کوئی حق نہیں بنے گا۔اگر اللہ چاہے تو بخش دے،نہ چاہے تو نہ بخشے۔‘‘(ابوداؤد:425)۔ 33۔نماز پڑھتے وقت کسی دوسرے کام میں مشغول نہیں ہوا جا سکتا۔فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ ترجمہ:’’بے شک نماز کی اپنی ایک خاص مشغولیت ہے‘‘(رواہ البخاری ومسلم )۔ 34۔فرمان ہے کہ’’اس دین کا بنیادی معاملہ تو اسلام ہے،ستون کی حیثیت نماز کوحاصل ہے اور دین کی سربلندی جہاد سے حاصل ہوتی ہے‘‘۔(سنن ترمذی:2616) 35۔اس عبادت کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو شرائط رکھی ہیں وہ کسی اور عبادت میں نہیں پائی جاتیں مثلاً مکمل پاکیزگی،صاف ستھرا لباس،قبلہ کی طرف منہ کرنا وغیرہ۔ 36۔اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو اس عبادت پر ڈٹے رہنے کا حکم دیا ہے۔ 37۔دنیا میں آنے والے بچے کو سب سے پہلے نماز کی خبر ملتی ہے یعنی اس کی کان میں اذان دی جاتی ہے۔اور مسلم کا دنیا سے آخری الوداعی معاملہ بھی نماز سے ہوتا ہے۔یعنی کہ نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ؎ اذان بعد ولادت،نماز بعد وفات بس اتنی سی زندگی ہے اس جہان کے لئے 38۔قیامت کے دن جہنمیوں کی پہلی حسرت نماز چھوڑنے کے بارے میں ہوگی۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ﴾ ترجمہ:’’ان سے پوچھا جائے گا کہ کس وجہ سے تم جہنم میں ڈالے گئے تو یہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘(المدثر:42) 39۔جو نماز کی حفاظت کرے گا تو یہ نماز اس کے لئے نور،برھان اور باعث نجات ہو گی۔فرمانِ رسول: ’’جو شخص نماز کی حفاظت کرتا ہے تو یہ نماز اس کے لئے نور،برھان اور قیامت کے دن نجات