کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 51
20۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کبھی کوئی بڑا معاملہ پیش آتا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گبھراہٹ طاری ہوتی تو آپ نماز کی طرف فوراً چلے جاتے تھے(ابوداؤد:4985) 21۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بلال رضی اللہ عنہ کو نماز کا حکم دیتے تو یوں فرماتے تھے: ترجمہ:’’اے بلال:کھڑے ہو جاؤ اور ہمیں نماز سے سکون پہنچاؤ(یعنی اذان دو)۔‘‘(ابوداؤد:4985)۔ 22۔فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے۔‘‘(احمد24؍ 392) 23۔نماز،تمام اعمال کے مقابلے میں ایک ترازو کی حیثیت رکھتی ہے۔سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا اِرشاد ہے کہ: ترجمہ:’’جو شخص نماز کی حفاظت کرتا ہے تو وہ دیگر اعمال کی بھی حفاظت کرے گا۔اور جو شخص نماز کو ضائع کرتا ہے تو وہ دیگر اعمال کو بھی ضائع کرے گا۔‘‘(مؤطا:5) 24۔جو شخص اپنا مقام و منزلت،اللہ تعالیٰ کے حضور دیکھنا چاہے تو وہ اپنا مقام نماز کے مطابق دیکھئے۔(قولِ امام احمد) 25۔اللہ تعالیٰ کی توحید،تعظیم،تکبیر اور حمد و ثناء،انسان کی عاجزی و انکساری ان تمام اُمور کا مجموعہ نماز ہے۔ 26۔نماز میں بندے اور پروردگار میں مناجات کا سلسلہ بھی رکھا گیا ہے۔جب بندہ کہتا ہے کہ’’الرحمن الرحیم‘‘تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’میرے بندے نے میری تعریف بیان کی۔‘‘’’مالک یوم الدینُ‘‘کہنے پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ’’میرے بندے نے میری عظمت بیان کی‘‘(صحیح مسلم:598) اور ایک مقام پر فرمایا:’’بے شک تم میں سے کوئی جب ایک نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے۔‘‘(بخاری:1214) 27۔قیامت کے دن سب سے پہلے حساب و کتاب نماز کی بابت ہو گا۔ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ’’اگر نماز کا معاملہ درست ہوا تو سارے اعمال درست ہو جائیں گے اور اگر نماز کا معاملہ بگڑا تو سارے اعمال بگڑ جائیں گے‘‘(ابوداؤد:864)