کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 49
5۔نماز کو تمام رسولوں اور نبیوں پر فرض کیا گیا ہے بلکہ آسمانوں اور زمین دونوں پر عبادت اسی طریقے سے کی جاتی ہے۔ 6۔بچوں کو چھوٹی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔جس طرح کہ حدیث ہے:’’اپنی اولاد کو سات برس کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو‘‘(ابوداؤد:494) 7۔پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت بھی نماز کے متعلق تھی۔جیسا کہ مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری حکم جو دیا تو وہ یہ تھا کہ’’نماز،نماز اور غلاموں کا خیال کرنا۔‘‘(نسائی) 8۔یہ ایسا فریضہ ہے جو کسی مسلم پر کبھی بھی ساقط نہیں ہوتا۔علاوہ حائضہ اور نفاس والی عورت کے۔مسافر،بیمار اور حالت خوف والے کو حسب استطاعت نماز پڑھنے کا حکم ہے۔اس کے برعکس روزے،زکوٰۃ اور حج،عذر کی حالت میں فرض نہیں رہتے۔ 9۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے ترک کے علاوہ کفر کا حکم کسی اور چیز کے ترک پر مروی نہیں ہے۔ 10۔نماز ایک ایسا عمل ہے جو دین میں آخر تک چلے گا۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ’’لوگوں کا آخری دینی عمل نماز باقی رہے گا‘‘(صحیح الجامع۔البانی)۔ 11۔اللہ تعالیٰ نے نماز کا نام ایمان رکھا ہے۔جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَ مَا کَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَکُمْ﴾ اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا۔(البقرۃ:143) 12۔انسان سجدے کی حالت میں اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ 13۔جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ پانے کا ذریعہ،سب سے بڑھ کر نماز ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت میں رفاقت کا سوال کرنے والے کو فرمایا گیا کہ’’تم میری مدد کثرتِ سجود سے کرو‘‘(مسلم:489) 14۔قیامت کے دن مومنوں اور منافقوں کا فرق سجدے سے واضح ہو گا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: