کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 34
اسی طرح بیٹا بے نمازی ہے تو اس کو وارث نہ بنایا جائے بلکہ کسی دوسرے قریبی کو وارث بنایا جائے۔(بخاری:6764،مسلم:4140) 4۔اگر بے نمازی مر جائے تو اس کو نہ غسل دیا جائے،نہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا بھی نہیں چاہیے۔بلکہ کسی بھی میدان،صحراء میں گڑھا کھود کر دفن کر دیا جائے 5۔قیامت کے دن ایسے شخص کا حشر فرعون،قارون اور ہامان کے ساتھ ہو گا۔کسی بھی شخص کے لئے جائز نہیں ہے کہ ان کے لئے دعائے مغفرت و رحمت کرے۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَنْ یَّّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْآ اُولِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ﴾ نبی اور ایمان والوں کیلئے جائز نہیں ہے کہ وہ مشرکوں کیلئے دعائے مغفرت کریں اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ۔کیونکہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ وہ جہنمی ہیں (توبہ:113) اے میرے بھائیو!یہ مسئلہ بڑا خطرناک ہے۔ہم سب کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ نمازِ جنازہ امام کو چاہیے کہ وہ مرد(میت) کے درمیانی حصے اور عورت کے سینے کی طرف کھڑا ہو۔مقتدیوں کی تین صفیں بنانا مسنون ہے۔(ابو داؤد:3168) تکبیر تحریمہ کے بعد﴿اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ﴾اور بسم اللّٰه کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھیں ۔دوسری تکبیر کے بعد درود شریف پڑھیں ۔تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے دعائیں مانگیں ۔ ﴿اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِحَیَّنَاوَمَیِّتِنَا وَ شَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَ صَغِیْرِنَا وَ کَبِیْرِنا وَ ذَکَرِنَا وَ اُنْثَانَا اَللّٰھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلامِ وَ مَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا