کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 30
اس کےعلم میں سے کسی چیز کو اپنے احاطہ علمی میں نہیں لاسکتے مگرجس قدر(علم دینا) دوچاہے۔اس کی کرسی کی وسعت نے تمام آسمانوں او رزمین کو گھیر رکھا ہے اور اللہ کو ان کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی۔اور وہ عالی شان اور عظیم الشان ہے۔‘‘(البقرہ:255) اور’’قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ‘‘بھی پڑھنا مسنون عمل ہے۔(عمل الیوم واللیۃ للنسائی:100،ابوداؤد:5082) مغرب اور فجر کی نمازوں کے بعد تین تین بار’’قل‘‘پڑھیں اورلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ دس دس مرتبہ پڑھنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔(ابو داؤد:5077) یہ اذکار امام اور مقتدی دونوں کے لئے ہیں ۔یہ بھی واضح رہے کہ یہ اذکار پڑھنا سنت ہے فرض نہیں ہیں ۔ ہر مسلمان مرد عورت کے لئے بہتر ہے کہ وہ ظہر سے پہلے چار رکعات نفل پڑھے۔بعد از ظہر دو رکعتیں ۔مغرب کے بعد دو رکعتیں ۔عشاء کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں نفل ادا کرے۔یہ کل بارہ رکعات ہو جائیں گے۔ان کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔یہ سنت مؤکدہ بھی کہلاتی ہیں ۔(مسلم:728) سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعات(سنت) کے علاوہ باقی تمام نوافل چھوڑ دیتے تھے۔بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضر و سفر میں ان کی محافظت فرماتے تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے اُسوئہ حسنہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسْوْلِ اللّٰهِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾(الاحزاب:21) بے شک رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں ۔ اسی طرح فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ترجمہ:’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔‘‘(بخاری:631)۔ افضل عمل یہ ہے کہ تم ان مؤکدہ سنتوں اور وتر کو گھر میں ادا کرو لیکن اگر مسجد میں پڑھی جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ترجمہ:’’آدمی کی گھر میں پڑھی جانے والی نماز سب سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے(اس کے لئے مسجد ضروری ہے)۔(بخاری:731)