کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 28
پھر دنیا و آخرت کی بھلائی کے لئے جو چاہے مانگے۔بلکہ والدین اور تمام مسلمانوں کے لئے بھی دعائیں مانگے۔نماز فرض ہو یا نفلی،کوئی حرج نہیں ہے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم عام ہے کہ ترجمہ:’’پھر تم کو اپنے پسند کی دعا مانگنے کا اختیار ہے‘‘(بخاری:835) یہ حکم عا ہے اور دنیا و آخرت دونوں کے لئے ہے۔پھر آخر میں دائیں بائیں سلام پھیر لے۔اورسلام پھیرتے وقت یہ کہئے:﴿اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ االلّٰه ِ﴾(ابو داؤد:996) 13۔اگر نماز میں دو تشہد ہوں جیسے کہ مغرب،عشاء اور ظہر و عصر میں ہوتے ہیں تو پہلے تشہد میں التحیات اور درود شریف کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑے کر رفع الیدین کرے۔اور آخری تشہد میں مکمل دعائیں بھی ساتھ میں شامل کی جائیں ۔ظہر و عطر کی تیسری،چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد مزید کوئی سورت تلاوت کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔اور پہلے تشہد میں درود شریف نہ پڑھیں تو کوئی حرج کی بات نہیں ۔کیونکہ یہ اُمور مستحب ہیں ۔واجب نہیں ہیں ۔ سلام کے بعد ایک مرتبہ بلند آواز سے اَللّٰہُ اَکْبَرُ پھر تین بار اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ پڑھیں ۔اور یہ دعائیں مانگیں : ﴿اللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ﴾ ترجمہ:’’اے اللہ تو سلام ہے،سلامتی تجھ سے ہے۔اے جلال و اکرام والے تو بڑا بابرکت ہے۔‘‘(مسلم:533،591) ﴿لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَااَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَ لَا یَنْفَعُ ذَاالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ﴾(بخاری:844) ترجمہ:’’تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔اس کا کوئی شریک نہیں ۔اس کے لئے بادشاہی ہے اور تعریف بھی۔اور وہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔نیکی کی طاقت اور گناہوں سے بچنے کی ہمت صرف اللہ ہی دیتا ہے۔اے اللہ!جس کو تو عطا کرے،