کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 25
﴿رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًامُبَارَکًافِیْہِ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمٰوٰتِ وَمِلْئَ الْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا وَمِلْئَ مَاشِئْتَ مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ﴾(مسلم:190،476) مقتدی(رکوع سے کھڑے ہوتے وقت) کے لئے لازمی ہے کہ وہ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ پڑھے 8۔تکبیر پڑھتے ہوئے سجدہ کرے۔اگر آسانی ہو تو ہاتھوں سے پہلے گھٹنوں کو زمین پر رکھے۔(ترمذی) ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیاں قبلہ رُخ رکھے اور سجدہ کرتے وقت جسم کی تمام سات ہڈیوں (والے اعضاء) کو زمین پر رکھے۔(سات اعضاء سے مراد:پیشانی؍ناک،دو ہاتھ،دو گھٹنے اور دو پاؤں ہیں )۔(بخاری:770) سجدے میں ﴿سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاعْلٰی﴾تین بار پڑھے۔(مسلم:164) اور حالت سجدہ میں (بندہ اللہ سے قریب تر ہوتا ہے اس لئے) زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگیں ۔ کیونکہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ترجمہ:’’رکوع میں تم اپنے رب کی تعظیم بیان کرو،اور سجدہ میں زیادہ دعائیں مانگو۔کیونکہ سجدے میں دعائیں قبول ہوتی ہیں ‘‘(مسلم:482) اور فرمان ہے: ترجمہ:’’جب بندہ سجدہ میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب کے بہت نزدیک ہوتا ہے۔لہٰذا تم سجدوں میں بکثرت دعائیں مانگو۔‘‘(مسلم:482) (نوٹ:نماز میں عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں کوئی بھی کلمہ ادا کرنا درست نہیں ۔) اپنے رب سے،اپنے لئے اور تمام مسلمانوں کی بھلائی کے لئے دعائیں مانگو۔نماز فرض ہو یا نفلی دعاؤں کو بکثرت جاری رکھو۔ سجدے میں اپنے بازؤں کو پہلو سے دُور رکھے اور پیٹ کو ران،ران کو پنڈلی سے دور رکھے۔اور کہنیوں کو زمین سے اٹھائے۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اِرشاد ہے: ترجمہ:’’سجدوں میں اعتدال کرو،اور اپنی کہنیوں کو زمین پر نہ بچھاؤ،جس طرح کتا بچھاتا ہے۔(صحیح بخاری:822)۔