کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 19
ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرے گا۔اس کے علاوہ جس کو چاہے بخش دے گا‘‘۔(النساء:116) شرک سب سے بڑا ظلم ہے۔یہ اللہ رب العالمین کی توہین ہے۔اللہ تعالیٰ کے حق کو غیروں کے لئے ادا کرنا ہے۔یہ بڑی ناانصافی ہے۔بے شک مشرک تو اللہ تعالیٰ کے خالق و مالک ہونے کی نفی کرتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے تکبرانہ روگردانی کرتا ہے۔خالق کی صفات کو مخلوق کے مشابہ کرنا انتہائی کبیرہ گناہ ہے۔بلکہ انسان کی عزت و کرامت کے منافی حرکت ہے۔دیکھئے!انسان کی حیثیت تو ایک حقیر قطرے سے بڑھ کر نہیں ۔یہ انسان تو اپنی ایک ایک ضرورت کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑاتا ہے۔عاجزی و انکساری کرتا ہے۔چہ جائے کہ شرک کرتا پھرے۔اور شرک تو ہوتا ہی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور صفات میں مخلوقات میں سے کسی کو شریک ٹھہرانا ہے۔موجودہ دور میں بہت سے ایسے جاہل مسلمان،جو دین کی حقیقت سے ناواقف ہیں ۔طرح طرح کے خطرناک شرک میں مبتلا ہیں ۔ساتھ ساتھ ان کا یہ گمان بھی ہوتا ہے کہ وہ بڑے توحید پرست ہیں ۔وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ شرک تو صرف پتھر اور درختوں کی عبادت کا نام ہے۔بہت سے لوگ ایسے ایسے شرک کرتے ہیں کہ ان کو خود بھی خبر نہیں ہوتی کہ وہ کوئی اسلامی کام کر رہے ہیں یا شرک کر رہے ہیں ۔مثلاً غیر اللہ کو پکارنا۔رسول،ولی یا جنوں کو مدد کے لئے پکارنا،غیراللہ پر توکل کرنا،ان سے ڈرنا اور اُمیدیں رکھنا۔غیر اللہ کے لئے جانوروں کو قربان کرنا اور ذبح کرنا۔قبروں ،ولیوں کے لئے ذبیحہ کرنا،غیراللہ کے لئے نذرونیاز کرنا،مدد طلب کرنا یا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات(نعوذ باللّٰہ ) ہمارے کسی بزرگ میں حلول کر گئی ہے۔شرک تصرف و اختیار بھی بڑا شرک ہے۔یعنی کہ ہمارے قطب صاحب یا ولی کو بھی اللہ تعالیٰ کے اُمور میں اختیار حاصل ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ کوئی بھی عبادت مثلاً نماز،زکوٰۃ،حج،نذر و نیاز،توکل،ذبح،سجود،رکوع طواف وغیرہ صرف اللہ ہی کے لئے ہونی چاہیئے۔اس کے علاوہ کچھ ایسے اُمور بھی جو چھوٹے شرک کی طرف راغب کرنے والا ہیں مثلاً ریاکاری،تصنع کرنا،نماز اور نیک اعمال کرتے تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں لیکن لوگوں کو دیکھ کر ان میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش