کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 176
طرف لے جائیں ۔تہمت کے مقامات سے بچنا چاہیئے۔مردوں کاعورتوں کے ساتھ راستوں میں مخلوط ہونا کسی طریقے سے درست نہیں ہے۔‘‘(نیل الاوطار 2؍326)۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’خواتین کی نماز باجماعت کے متعلق چند امور اہم ہیں ۔ 1۔جس طرں مردوں کو تاکیداً باجماعت پڑھنے کاحکم ہے خواتین کو ایسا تاکیدی حکم نہیں دیاگیا ہے 2۔خواتین کی جماعت میں ان کاامام درمیان میں ہوگا(خاتون امامت کرائے تو صف کے درمیان میں وگرنہ مر دامامت کروائے تو مصلیٰ پر ہوگا) 3۔اکیلی عورت امام کے پیچھے نماز پڑھ رہی ہوتو وہ اکیلی صف میں کھڑی ہوگی۔4۔اگر مرد و خواتین اکھٹے باجماعت پڑھیں تو خواتین کے لئے سب سے آخری صف ہونی چاہیئے کیونکہ اختلاط مرد وزن قطعی حرام ہے۔ خواتین اور نماز عید: اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ہمیں حکم دیاگیا ہے کہ ہم نماز عید فطر اور عید قربان کے لئے گھروں سے نکلیں ۔کنواری،بالغہ،اور باپردہ تمام عورتیں نکلیں لیکن حائضہ خواتین نماز نہ پڑھیں ۔مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں (ابو داؤد:ترمذی:نسائی)۔ امام شوکانی لکھتے ہیں ’’اس حدیث نے ایک اصول قائم کر دیا ہے کہ تمام خواتین نماز عید کے لئے نکلیں جب تک کوئی شدید عذر نہ ہو انکے لئے یہی حکم ہے‘‘۔ (نیل الاوطار 3؍306) خواتین کو نماز عید کے لئے نکلنے کاحکم شاید اس لئے ملا ہے کہ یہ موقع سال میں صرف دو بار آتا ہے اور دیگر نمازوں کی طرح نماز عید کاکوئی بدل بھی نہیں ہے جس طرح جمعہ کی دورکعت کے بجائے گھر میں چاررکعت پڑھ لیتی ہیں اسی طرح حج بیت اللہ کی طرح باہر نکل کر مسلمانوں کے اجتماع اور دعا میں شریک ہونے کی سعادت بھی مل جاتی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’امام شافعی اور دیگر سلف صالحین فرماتے ہیں کہ خواتین نماز عید کے لئے آئیں تو بناؤ سنگھار اور میک اپ کرکے نہ آئیں ۔امام شافعی ایسی خواتین کا نماز عید کے لئے آنا ناپسند فرماتے تھے۔(المجموع5؍13)۔