کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 175
(2) نماز میں عورت کو چہرے کے علاوہ دیگر اعضاء ڈھانپنے چاہئیں پاؤں اور ہاتھوں میں علماء کااختلاف ہے۔چہرے کاپردہ اسوقت معاف ہے جب کوئی غیر محرم نہ دیکھ رہا ہو وگرنہ عام مردوں کے سامنے نماز میں ،یانماز کے علاوہ ہروقت چہرے کاپردہ کرنا چاہیئے۔نماز میں تمام سر کے بالوں کو چھپانا لازمی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ترجمہ:’’بالغہ عورت کی نماز بغیر دوپٹے کے قبول نہیں ہوتی۔‘‘(سنن ابو داؤد،جامع ترمذی)۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ترجمہ:’’عورت اگراکیلی نماز پڑھ رہی تو بھی بغیر دوپٹے کے نہ پڑھے۔وگرنہ گھر میں نماز کے علاوہ سر ننگے ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔نماز میں مکمل زینت کو اختیار کرنالازمی ہے۔کسی مرد و عورت کے لئے تنہائی میں بھی عریاں ہوکر نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔‘‘(مجموع فتاوی 22؍113)۔ (3) امام نووی فرماتے ہیں ’’امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک عورت و مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے۔فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے؛ ترجمہ:نماز پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘یہ حکم مرد و عورت کے لئے یکساں ہے۔(بخاری:631) (4)نمازی اگر صرف خواتین ہوں تو ان میں کوئی ایک انکی امامت کرواسکتی ہے اکثر علماء کایہی قول ہے اور حدیث نبوی سے دلیل ملتی ہے۔(ابو داؤد،ابن خزیمہ) اگر کوئی غیر محرم نہ سن رہا ہو تو امامت کروانے والی عورت اونچی آواز میں قرات بھی کر سکتی ہے۔ (5) خواتین کے لئے جائز ہے کہ وہ مساجد میں آکر نماز ادا کریں ۔لیکن انکی گھر والی نماز انکے لئے زیادہ بہتر ہے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ترجمہ:’’تم عورتوں کو مسجد میں آنے سے منع نہ کرو۔اور انکے گھر انکے لئے بہتر ہیں ۔‘‘(مسند احمد،ابو داؤد) (6)اگر خواتین مساجد میں آئیں تو ان امور کاخیال کریں ۔1۔مکمل حجاب اختیار کریں 2۔خوشبو لگا کر نہ آئیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کو خوشبو لگاکر مساجد آنے سے منع فرمایا ہے(ابو داؤد) 3۔زیورات اور بھڑکیلے لباس پہن کر نہ آئیں ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ایسے کاموں سے اجتناب برتا جائے جو حرام کاموں کی