کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 17
ہیں ۔سو اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو ضائع کر دیا‘‘(محمد:9) 6۔جو شخص اللہ تعالیٰ کے دین کو یا ثواب و عتاب(جیسے حدود میں ہاتھ کاٹنے اور زنا ہونے پر سنگسار کرنے کی سزا وغیرہ) کے ہونے پر مذاق کرے،طنز کرے،تو وہ کافر ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ o لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ﴾ ترجمہ:’’اور اگر ان سے پوچھا جاتا ہے کہ(یہ کام کیوں کرتے ہو) تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو کھیل رہے تھے اور مذاق کررہے تھے۔فرما دیجئے کہ کیا اللہ،اس کی آیات اور اس کے رسول ہی مذاق کے لئے ہیں ؟ اب کوئی معذرت نہ کرو،تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کر لیا ہے‘‘(التوبہ:65۔66) 7۔جادو کرنا،جادوگری کے ذریعے انسان کو اپنی خواہشات کے مطابق معمول بنا لینا۔جیسے کہ کسی شخص کی بیوی کو اس کے شوہر سے متنفر کرنا۔یا اپنے معمول سے شیطانی کام کرنا۔لہٰذا جو جادو کرے یا اس فعل سے راضی ہو جائے وہ کافر ہے۔(مفہوم آیت:البقرہ:102) 8۔مسلمانوں کے خلاف مشرکوں کی مدد کرنا۔ ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ ترجمہ:’’اے ایمان والو!یہودونصاری کو دوست نہ بناؤ۔یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔یہ جو تم میں سے ان(کافروں ) کو دوست بنائے گا تو وہ انہی میں شامل ہے۔بے شک اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔(المائدہ:51) 9۔جو اعتقاد رکھے کہ بعض لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے خارج بھی ہو سکتے ہیں یعنی ان کے لئے یہ جائز ہے تو ایسا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے۔ 10۔اللہ تعالیٰ کے دین سے اعراض کرنا،منہ پھیرنا،نہ سیکھنا،نہ عمل کرنا۔