کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 167
تختوں پر،آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے۔‘‘(الواقعہ:16)۔ مزید فرمایا: ترجمہ:’’(اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے اطلس والے استرہوں گے۔تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے۔‘‘(رحمن)’’اور بہت سے چہرے اس روز شادمان ہوں گے۔اپنے اعمال کی(جزا) سے خوش دل۔بہشت بریں میں ۔وہاں کسی طرح کی بکواس نہ سنیں گے۔اس میں چشمے بہہ رہے ہوں گے۔وہاں تخت ہیں اونچے بچھے ہوئے۔اور آبخورے(قرینے) سے رکھے ہوئے۔اورگاؤ تکیے قطار کی قطار لگے ہوئے۔اور نفیس مسندیں بچھی ہوئی‘‘(الغاشیہ:16)۔ حور عین!آئیے دیکھیں کہ جنت کی حوروں کے متعلق قرآن کریم کیابتلاتا ہے’’ہم نے ان حوروں کو پیدا کیا تو ان کو کنواریاں بنایا ہے۔اور(شوہروں )کی پیاریاں ہم عمر۔‘‘(الواقعہ:38)۔ اللہ کا ارشاد ہے ترجمہ:’’اور نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کوپہلے کسی انسان نے ہاتھ لگایا نہ کسی جن نے‘‘(سورۂ رحمن:56)۔ مزید فرمایا: ترجمہ:’’بے شک پرہیز گاروں کے لئے کامیابی ہے۔باغ اور انگور ہیں اور ہم عمر نوجوان عورتیں ہیں اور شراب کے چھلکتے جام ہیں ۔‘‘(النبا:34)۔ اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں حورجنت کے متعلق بتلایا ہے تاکہ ہم زیادہ ذوق و شوق سے جنت کے متلاشی بن جائیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح و شام،کا پہرا دینا،دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔اور ایک کمان یاایک کوڑے کی مقدار کی سرزمین جنت دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔اور اگر اہل جنت کی عورت دنیا میں جھانک لے تو دنیا اس کی خوشبو اور روشنی سے چمک اٹھے۔اور اسکے سر کاآنچل دنیا و مافیہا سے بڑھ کر ہے۔‘‘(بحوالہ بخاری)۔