کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 161
ایک طویل حدیث کا اختصار بیان کرتے ہیں ۔فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے’’جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا شخص جب جنت کے قریب ہوگا تو یکایک اسکے سامنے موتیوں کابناہوا محل آجائے گا۔وہ سجدے میں گر جائے گا اس کو کہاجائے گا اپنا سر اٹھاؤ اور بتاؤ کیابات ہے وہ کہے گا اے اللہ یہ میں نے کیسا محل دیکھا ہے ؟ اللہ فرمائے گا یہ تیرا گھر ہے۔پھر اسکے سامنے ایک شخص آئے گا تو وہ جنتی اس شخص کے سامنے سجدے میں جانے لگے گا تو اس کو روک دیاجائے گا۔جنتی کہے گا میرا خیال ہے کہ تو کوئی بڑا فرشتہ ہے۔تو وہ شخص کہے گا میں تو تیرا غلام ہوں ۔تیرے خزانوں کاخزانچی ہوں ۔پھر اس کے لئے محل کو کھولا جائے گا تو اس کی چھت،دروازے،اور تمام دیواریں موتیوں کی ہوں گی۔اسکے سامنے ایک سبز رنگ کابالا خانہ ہوگا۔پھر اسی طرح کے مختلف رنگ والے بالا خانے ہوں گے۔ہر بالا خانے میں پلنگ(بیڈ) اور خوبصورت بیویاں ہوں گی۔ان بیویوں میں ادنیٰ ترین بیوی موٹی آنکھوں والی حور ہوگی۔اس حور پر ستر پردے ہوں گے لیکن ان پردوں کے پیچھے سے بھی اس کی پنڈلیوں کاگودہ نظر آئے گا۔یہ جنتی حوریں ایک دوسرے کاآئینہ ہوں گی۔اور پھر اس جنتی کو کہاجائے گا کہ حد نگاہ تک یہ سب تیری ملکیت ہے۔(صحیح الترغیب والترہیب:3؍ 227) درجات جنت اور جب اللہ کے تمام مہمان محلات میں آسودہ خاطر ہوں گے اور نعمتوں خوشیوں میں کھوئے ہوں گے تو جنت کے فرشتے تحفوں کے ساتھ آکر مبارک باد دیں گے او رکہیں گے،تم پر سلامتی ہو تم نے بڑا صبر کیا اب آخری گھر بہت اچھا ہے۔ جس طرح مومنوں کے دنیا میں اعمال مختلف درجات کے ساتھ تھے اسی طرح جنتیں بھی مختلف درجات کی ہوں گی۔بخاری و مسلم میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ترجمہ:’’بے شک اہل جنت اپنے سے اوپر والے بالاخانوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے کہ دور افق میں چمکتے ستارے کو دیکھتے ہو۔انکے درمیان فاصلہ مشرق ومغرب جیسا ہوگا‘‘۔صحابہ کرام ] نے پوچھا۔اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو انبیاء کرام