کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 16
وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا﴾ ترجمہ:’’بے شک اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کرنے والوں کو معاف نہیں کرے گا۔اور اس کے علاوہ جس کو چاہے گا معاف کر دے گا۔اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتا ہے تو وہ بہت بڑا گناہ کماتا ہے۔‘‘(النسا:116) 2۔اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان واسطوں اور وسیلوں کو مقرر کرنا اور ان سے دعائیں مانگنا بھی شرک ہے۔(مشرکین اللہ کے علاوہ جن معبودوں کو پکارتے تھے انہیں وہ اللہ تعالیٰ کی قربت کے حصول کا وسیلہ اور ذریعہ سمجھتے تھے) مشرکین اپنے معبودوں کے متعلق کہتے تھے: ﴿هَؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ﴾ ترجمہ:’’یہ لوگ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔‘‘(یونس:18) (نیز یہ بھی گمان رکھتے تھے کہ: ﴿مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفَى﴾ ترجمہ:’’ہم تو ان معبودوں کی صرف اس لئے عبادت کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ اللہ کی قربت کا ذریعہ بنیں ۔‘‘(الزمر:3) 3۔جو شخص مشرکوں کو کافر نہ کہے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو اچھا سمجھے تو ایسا شخص خود بھی کافر ہے۔(البقره:120۔121) 4۔جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت سے بڑھ کر کسی دوسرے کی ہدایت و رہنمائی ہے یا کسی انسان کا حکم،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر ہے۔جیسے کہ لوگ موجودہ طاغوتی حکمرانوں کے احکام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات سے(قولاً نہیں ،عملاً) افضل مانتے ہیں تو ایسے لوگ کافر ہیں ۔(مفہوم آیت:النساء:65) 5۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو ناپسند کرنایا اس سے بغض و نفرت کرنا بھی کفریہ فعل ہے اگرچہ عمل بھی کرتے ہوں ۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ﴾ ترجمہ:’’یہ(سزا) اس لئے ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرتے