کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 159
اور دیکھئے کلام الرحمن کی طرف’’ہم قیامت کے دن متقی لوگوں کوگروہ در گروہ رحمن کی طرف جمع کریں گے‘‘(مریم:85’’اور متقین اپنے رب کی طرف جمع ہوں گے جماعتوں میں اور جب(جنت کے دروازے )تک آئیں گے تو اسکے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔اور جنت کاداروغہ کہے گا،تم پر سلامتی ہو خوشی خوشی داخل ہوجاؤ ہمیشہ کے لئے۔‘‘(سورۂ زمر:73) جنت کتنی وسیع ہے!! جنت کی وسعت و کشادگی اتنی ہے جتنی آسمانوں اورزمینوں کی وسعت اور خوشبو ایسی کہ ھزاروں میل دور تک جائے۔فرمان الٰہی ہے’’اللہ کی مغفرت کی طرف دوڑے چلے آؤ۔اور اس جنت کی طرف جسکی وسعت آسمان و زمین جتنی ہے۔یہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والوں کے لئے تیار کی گئی ہے۔(الحدید:21 جنت کے دروازے جنت کے آٹھ دروازے ہیں ۔دروازوں کے کواڑ بہت وسیع ہیں ۔لیکن ایک دن آئے گا یہ دروازے ازدحام کی وجہ سے چرچرارہے ہوں گے۔ایک دروازے کانام باب الریان ہے۔یہ صرف اور صرف روزہ داروں کے لئے خاص ہے۔ان دروازوں کے کنڈے،سرخ رنگ کے یاقوت سے بنے ہوں گے۔(مفہوم حدیث مسلم)۔ جنت کے دروازے کے سامنے ایک بہت بڑا درخت ہے۔اس کی جڑ کے قریب سے دو چشمے پھوٹ رہے ہیں ۔ایک چشمہ جنتیوں کے پینے کے لئے ہے۔دوسرا ان کے غسل کے لئے ہے۔ایک بار پانی پی کر انکے چہرے تروتازہ ہوجائیں گے۔پھر کبھی بھی مرجھائیں گے نہیں ۔غسل کے بعد کبھی میلے اور پراگندہ نہیں ہوں گے……۔ (مجمع الزوائد،تفسیر المطففین:آیات 21تا 28) جنت میں داخلہ اے عزیز قاری ہم یہاں پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث لکھ رہے ہیں جو جنت میں داخلے کی عکاس ہے۔فرمان ہے’’جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے چاند کی