کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 148
فرمان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔’’اللہ کی قسم وہ مؤمن نہیں ہے۔وہ مؤمن نہیں ہے،وہ مؤمن نہیں ہے۔‘‘پوچھا گیا کون اے اللہ کے رسول ؟فرمایا’’جس شخص کے شر سے اسکے پڑوسی محفوظ نہیں ہیں۔‘‘(صحیح بخاری)۔ (14) مؤمن پر لعنت بھیجنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مؤمن پر لعنت بھیجنا اسکو قتل کرنے کے مترادف ہے۔‘‘(صحیح بخاری)۔ (15) چہرے پر مارنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور چہرے کوگرم لوہے سے داغنے سے منع فرمایا ہے(صحیح مسلم )۔یہ حکم انسانوں اور جانوروں دونوں کے لئے ہے۔ (16) نوحہ کرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہیں کرتی توقیامت کے دن اسکو گندھک اور خارش کی شلوار قمیض پہنائی جائے گی۔‘‘اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’چہرے پر تھپڑ مارنے والا،گریبان پھاڑنے والا اور جاہلیت کے دعوے کرنے والا ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘(بخاری)(کسی کے مرنے پر چیخنا چلانا اور آواز کے ساتھ رونا نوحہ کہلاتا ہے)۔ (17)تین دن سے زیادہ کسی مسلمان سے ناراض رہنا: فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے’’کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ناراض رہے۔‘‘ (18)سود کھانا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔’’اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور باقی سود کو چھوڑ دو۔اگر تم ایمان والے ہو۔اگر تم نے سود کونہ چھوڑا تو پھراللہ اور اسکے رسول سے جنگ کے لئے تیار رہو۔‘‘(سورۃ البقرہ:278)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے،کھلانے والے،سودی کاروبار کو لکھنے والے اور گواہوں پرلعنت فرمائی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں (بحوالہ مسلم)