کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 146
فرمان الٰہی ہے’’اگر تم ان فاسقوں سے راضی ہوجاؤ پھر بھی اللہ تعالیٰ تو فاسق قوم سے راضی نہیں ہے۔‘‘(توبہ:96)۔(یعنی مسلمانوں کو بھی ان سے راضی نہیں ہونا چاہیئے)۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’اور جب تم دیکھتے ہو کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات میں نکتہ چینی کرتے ہیں تو تم ان سے اعراض کرو جب تک یہ لوگ کسی اور موضوع میں مصروف نہ ہوجائیں ۔اور اگر کبھی شیطان تمہیں بھلا دے تو پھر یاد آجانے کے بعد ظالموں کیساتھ نہ بیٹھو۔‘‘(الانعام:68)۔ (7)پیشاب کے قطروں سے نہ بچنا: عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک باغ کے قریب سے گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوقبر والوں پر عذاب کوہوتے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ان قبر والوں کو عذاب ہورہا ہے اوریہ عذاب کسی بڑی چیز کے متعلق نہیں ہورہا۔بلکہ ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا تھا۔‘‘(صحیح بخاری)۔ (8)نماز میں عدم اطمینان و سکون: فرمان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے’’لوگوں میں سب سے بدترین چور وہ ہے جو نما زکی چوری کرتا ہے۔‘‘صحابہ کرام نے عرض کی اے اللہ کے رسول’’نماز میں چوری کیسے ہوسکتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’رکوع و سجدہ کو مکمل اطمینان سے نہ ادا کرنا نماز کی چوری ہے۔‘‘(مسند احمد)۔ (9)جھوٹی گواہی: فرمان الٰہی ہے’’بتوں کی گندگی اورجھوٹی بات سے اجتناب کرو،ایک اللہ تعالیٰ کے سیدھے بندے بن جاؤ۔اسکے ساتھ شرک نہ کرو۔‘‘(حج:31-30)۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’کیامیں تمہیں سب سے بڑے کبیرہ گناہ کی خبر نہ دوں ‘‘؟۔پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنااور والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی ہوئی تھی پھرآپ سیدھی طرح بیٹھ گئے اور خبردار کرتے ہوئے