کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 144
(5)جادو کرنا،کاھنوں اور عاملوں کے پاس جانا بھی کفرہے۔فرمان الٰہی ہے’’اور سلیمان علیہ السلام نے کفر نہیں کیاتھابلکہ شیطانوں نے کفر کیاتھا۔وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔اور جوہاروت و ماروت نامی دوفرشتے بابل میں نازل ہوئے تھے وہ کسی کو جادو نہیں سکھاتے تھے حتی کہ کہتے کہ ہم توآزمائش ہیں لہٰذا تم کفر نہ کرو۔‘‘(بقرہ:102)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جوشخص کاہن اور عامل کے پاس جائے اور اسکے جادو کی تصدیق کرے تو اس نے دین محمد سے کفر کیاہے‘‘۔(مسند احمد)۔ علم نجوم اور ستاروں کا انسانی زندگی پر اثر: انسانی زندگی پر ستاروں اور سیاروں کااثر انگیز ہونا اور قسمت کاحال ستاروں سے معلوم کرنا شرک بااللہ کے دروازوں کوکھولنے کے مترادف ہے۔چاندستارے تو خود اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور تابع فرمان ہیں یہ ہمیں ہماری تقدیر کی کیاخبر دیں گے ؟ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز حدیبیہ میں پڑھائی۔رات کو بارش ہوچکی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد عوام الناس سے مخاطب ہوئے اور فرمایا’’تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیافرمایا ہے۔‘‘صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی اللہ اور اس کارسول زیادہ باخبر ہیں ۔یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ’’آج میرے بندوں میں سے کچھ ایمان لانے والے بن گئے ہیں اور کچھ کافر ہوگئے ہیں ۔جن لوگوں نے بارش کو دیکھ کر کہاکہ ہم پر بارش اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہوئی ہے تو وہ مؤمن ہیں اور جنہوں نے کہاکہ ہم پر بارش ستاروں کی گردش سے ہوتی ہے تووہ کافر بن گئے۔‘‘(بخاری)۔ محترم قارئین کرام آج کل اخبار و جرائد اور ٹیلی ویژن پر بے شمار ایسے مضامین و پروگرام شائع ہوتے ہیں ۔جن کاعنوان ہوتا ہے۔تمہارا ستارہ کیاکہتا ہے۔یاستاروں کاحال معلوم کیجئے۔اور بہت سے لاعلم لوگ اپنی روزمرہ مصروفیات کوستاروں کے مطابق کرنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں یااپنی قسمت کاحال ستاروں سے معلوم کرتے ہیں ۔یہ سب شرک کے مظاہر و عوامل ہیں ۔ان سے بچ کر رہیئے یہ سب جھوٹ