کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 143
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔’’بے شک اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کرنے کو نہیں بخشتا۔اسکے علاوہ جسکو چاہتا ہے بخش دیتا ہے۔‘‘(سورۂ النساء)۔شرک باللہ کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ذیل میں ہم چند بڑے بڑے مظاہر بیان کررہے ہیں ۔ (1)یہ اعتقاد رکھنا کہ فوت شدہ افراد،ہماری حاجات پوری کرتے ہیں ،پریشانی اور دکھ کوختم کرتے ہیں اور فوت شدگان سے مدد طلب کرنا،انہیں غوثِ اعظم کہہ کر پکارنا،یہ سب شرک باللہ میں شامل ہیں ۔کیونکہ واضح ترین ارشاد الٰہی ہے کہ’’اور اگر اللہ تعالیٰ تم کو نقصان پہنچائے تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس نقصان کوکوئی دوسرا دور نہیں کرسکتااور اگر تمہارے بارے میں اللہ تعالیٰ بھلائی کاارادہ کرے تو کوئی اللہ کے فضل کو لوٹا نہیں سکتا۔‘‘(یونس:107)۔ (2)فوت شدگان بزرگوں اور انبیائے کرام کومدد کے لئے پکارنا شرک ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے’’اور اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہے جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ ایسے لوگوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اسکی پکار کاجواب نہیں دے سکتے۔اور(یہ وفات پاجانے والے افراد)انکی دعاؤں سے غافل ہیں ۔‘‘(احقاف:5)۔ (3)اللہ کے علاوہ کسی اور بزرگ کے لئے نذر ماننی یاذبیحہ کرنا شرک ہے۔کیونکہ فرمان الٰہی ہے کہ’’اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔‘‘(سورۂ کوثر:2)۔اسی طرح پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے’’لعن اللہ من ذبح لغیر اﷲ‘‘(صحیح مسلم)یعنی جو شخص غیر اللہ کے لئے ذبح کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس پر لعنت فرمائی ہے۔ (4)اللہ تعالیٰ کے حلال و حرام کردہ امور کو اپنی مرضی سے تبدیل کرنایاذرہ برابر بھی ترمیم کرناشرک ہے۔فرمان الٰہی ہے:’’(اے نبی)کہہ دیجئے کہ جو رزق اللہ تعالیٰ نے تم پر نازل کیاہے۔تم اس میں سے کچھ کوحلال و حرام قرار دیتے ہو۔کہہ دیجئے کہ کیااللہ تعالیٰ نے تم کواجازت دی ہے۔یاتم اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو۔‘‘(یونس:59)۔