کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 140
تصویر کا حکم ..... از عبد لعزیز بن باز رحمہ اللہ بہت سی صحیح حدیثوں میں یہ بات بالکل واضح طور پر موجود ہے کہ ہرذی روح چیز کی تصویر حرام ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پردوں کوپھاڑ دیا تھا جن پر تصویر کشی کی گئی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویروں کو مٹانے اور مصوروں پر لعنت بھیجنے کاحکم دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اِرشاد ہے:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو میری طرح کی تخلیق کرناچاہتا ہے۔ان کو چاہیئے کہ ایک ذرہ یا ایک دانہ پیدا کرکے دکھائیں ۔(بخاری و مسلم)۔ صحیح مسلم کی ایک اور روایت کے مطابق’’قیامت کے دن سب سے زیادہ مصوروں کو عذاب ہوگا‘‘۔اسی طرح کی بے شمار روایات آپ کتب حدیث میں دیکھ سکتے ہیں جو مجسمہ سازی،اور تصویر سازی کوحرام قرار دیتی ہیں ۔(البتہ آج کل سفری،تعلیمی اور شناختی دستاویزبنانے کے لیے فوٹوگرافی کولازمی بنادیاگیا ہے۔علماء ان ضروریات کے لئے فوٹو بنانے کو جائز کہتے ہیں ۔از خلیق الرحمان)۔ داڑھی شیو کرنا…………فتویٰ از محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ داڑھی شیو کرنا حرام ہے۔کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کھلی مخالفت ہے۔بے شک پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ’’داڑھی کوبڑھاؤ اور مونچھوں کوپست کرو‘‘۔ علماء اہل لغت نے داڑھی کی حد بیان کی ہے۔یعنی جو بھی بال ٹھوڑی اور جبڑوں پر ہوں تووہ’’داڑھی‘‘کہلاتے ہیں ۔ان بالوں کو کاٹنا اور چھوٹا کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاف کرنے کاحکم دیاہے۔البتہ گناہوں میں تفاوت ہوتا ہے۔لہٰذا شیو کرنا بڑاگناہ ہے۔ مردوں کا شلوار کو لٹکانا……از محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ شلوار،ازار یاکسی بھی کپڑے کوتکبر کی وجہ سے ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام ہے بلکہ تکبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسے شخص کی طرف نظر رحمت بھی نہیں فرمائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔’’تین افراد کی طرف اللہ تعالیٰ نہ تو دیکھے گا اور نہ ہی ان کو پاک