کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 134
تمباکو نوشی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔انسانیت کی تباہی و بربادی کی اس سے بڑی مثال کہیں نہیں ملتی۔16۔اگست 1945ء کو ہیروشیما پر ایٹم بم کے حملے سے تقریباً دولاکھ ساٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن سگریٹ نوشی نے تو اس سے کئی گنا زائد افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ وباء اسلامی دنیا میں بھی اپنے پنجے گاڑ چکی ہے۔سگریٹ نوشی آہستہ آہستہ قتل کرتی ہے۔یہ ایک طرح کی سست رفتار خودکشی بھی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اِرشاد ہے:’’جو شخص کسی چیز کے ساتھ اپنے آپ کو ہلاک کرتا ہے تو اسی چیز کا عذاب جہنم میں دیا جائے گا۔‘‘(رواہ البخاری ومسلم )۔ سگریٹ نوشوں میں درج ذیل عادات و اطوار پائے جاتے ہیں ۔اور یہ سب کی سب انتہائی گھٹیا اور بری عادات ہیں : 1۔اکثر سگریٹ کے عادی افراد اپنے بچوں کو سگریٹ خرید کر لانے بھیجتے ہیں ۔ان کو علم نہیں ہوتا کہ وہ کس قدر زہریلا نشہ لانے کے لئے اپنے پھول سے بچوں کو برباد کر رہے ہیں ۔اپنے والدین کو سگریٹ پیتے دیکھ کر مستقبل میں یہ بچے بھی بڑے سگریٹ نوش بن سکتے ہیں ۔ 2۔سگریٹ پینے والوں کو اپنے اردگرد کسی کی تکلیف کا کوئی ہوش نہیں رہتا حالانکہ انہیں چاہیئے کہ وہ ایسی جگہ پر جا کر یہ قبیح حرکت کریں جہاں دوسرے لوگوں کو تکلیف نہ ہوتی ہو۔ 3۔سگریٹ نوش پبلک مقام پر سگریٹ پیتے نظر آتے ہیں ۔مثلاً ریلوے اسٹیشن یا ہوائی جہاز اور ائیرپورٹ وغیرہ۔یہ لوگ اپنی بیماریوں کو جگہ جگہ پھیلاتے ہیں ۔ان تمام مقامات اور بسوں وغیرہ پر سگریٹ نوشی بند کر دینی چاہیئے۔ سگریٹ کا حکم سگریٹ،تمباکو اور دیگر تمام منشیات،قطعاً حرام ہیں ۔کوئی بھی عقلمند انسان اس کے حرام ہونے میں شک نہیں کر سکتا۔یہ ایک خودکشی بھی ہے۔اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:’’اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘(البقرہ:195)۔